Featured Reviews


Reviews are sorted by relevance, prioritizing the most helpful and insightful feedback at the top for easier reference.
  • 4/5 Mahar Naseer Ahmed K. 5 years ago on Google
    Best place
    3 people found this review helpful 👍

  • 5/5 Ijaz A. 2 years ago on Google
    Loved it
    1 person found this review helpful 👍

  • 5/5 Abdul Rehman C. 3 years ago on Google
    الحمداللہ، ہر سال دربار کے ذیارت کو آتا ہوں۔ یہاں آ کر دل روحانی تجلیات سے بھر جاتا ہے ۔ ان نمائندگان ء رب کی بدولت ہی ہمارا عقیدہ ء توحید قائم ہے دعاگو : عبدالر حمان ، توقیر احمد
    1 person found this review helpful 👍

  • 5/5 islamic sunny c. 3 years ago on Google
    ارشاد باری تعالیٰ ہے : ((فَاذْکُرُوْنِیْ أَذْکُرْکُمْ))[البقرۃ:۱۵۲] ’’تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا۔‘‘نبی کریمﷺ نے فرمایا: ((قد سبق المفردون)) ’’تحقیق مفردون سبقت لے گئے۔‘‘صحابہ کرام نے پوچھا:مفردون کون ہیں یا رسول اللہ؟تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ((الذاکرون اللّٰہ کثیرا والذاکرات)) ’’کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ۔‘‘[مسلم] ۴۔خواہشات کے غلبہ کے وقت اپنی محبت پر اللہ تعالیٰ کی محبت کو ترجیح دینا: امام ابن قیم ؒ اس کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ کی رضا کو غیراللہ کی رضا پر ترجیح دینا خواہ اس میں مشقت اٹھانی پڑے اور جسم کمزور ہو جائے۔امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ کی رضا کو غیر اللہ کی رضا پر ترجیح دینے کا مطلب ہے کہ آدمی وہی کام کرے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہو خواہ ساری مخلوق ناراض ہو جائے اور یہی ایثار کا اعلی ترین درجہ ہے جو سب سے زیادہ رسولوں میں پایا جاتا ہے اور ان میں سے بھی اولوا العزم میں اور زیادہ پایا جاتا ہے اور پھر نبی کریم ﷺ میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔امام ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں :مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے بچاتا رہے ،کیونکہ خواہش کرنے اور شہوت پر کوئی سزا نہیں ہوگی بلکہ خواہشات کے پیچھے پڑنے پر سزا ہوگی ۔اگر کوئی شخص اپنی خواہشات پر کنٹرول کر لیتا ہے تو یہ اللہ کی عبادت اور خالص نیک عمل ہے۔ ۵۔اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات اور مشاہدات ومعرفت کا دل سے مطالعہ کرنا: پس جس نے اللہ تعالیٰ کو اس کے اسماء وصفات اور افعال سے پہچان لیا وہ لازما اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے لگے گا۔امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی معرفت اسی شخص کو ہو سکتی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اس کی قدرت اسماء وصفات سے جانتا ہے۔اور پھر اسی کے لئے اپنی تمام عبادات کو معاملات کو خالص کر دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکار بنیاد اسلام وایمان کا انہدام ہے۔اور نبی کریم ﷺ سے صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ((ان للّٰہ تسع وتسعون اسما من أحصاھا دخل الجنۃ)) ’’اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو ان کو یاد کرے گا وہ جنت میں جائے گا۔‘‘ ٍ ۶۔اللہ تعالیٰ کے احسانات اور ظاہری و باطنی نعمتوں کا مشاہدہ کرنا : اس سے بھی اللہ تعالیٰ کی محبت میں اضافہ ہوتا ہے،کیونکہ ہر شخص اللہ تعالیٰ کے احسانات کا قیدی ہے۔اور انسان پر اللہ تعالیٰ کے ا تنے احسانات ہیں کہ انسان شمار بھی نہیں کر سکتا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہے: ((وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ لاَ تُحْصُوْھَا اِنَّ اْلاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ کَفَّارٌ))[ابراھیم:۳۴] ’’اگر تم اللہ کے احسان گننا چاہو تو انہیںپورے گن بھی نہیں سکتے ۔یقینا انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشکرا ہے۔‘‘ سید قطب ؒ اپنی تفسیر ’’ظلال القرآن‘‘ میں لکھتے ہیں کہ قلوب (دل)ہی ایسی خاصیت انسانی ہے کہ جس کی وجہ سے انسان انسان بنا ہے۔یہی ادراک،تمیز اور معرفت کی قوت ہے جس کی بنیاد پر انسان اتنی بڑی بادشاہت کا خلیفہ بنا۔یہی وہ قوت ہے جس کی وجہ سے انسان نے ایسی امانت دینی کو اپنے ذمہ لے لیاکہ جس کی مسؤلیت سے آسمانوں ،زمین اور پہاڑوں نے بھی انکار کر دیا تھا۔اور کوئی شخص بھی نہیں جانتا کہ یہ قوت کیا ہے اورجسم کے اندر یا باہر اس کا مرکز کیا ہے ۔یہ انسانی جسم میں اللہ کے اسرار ہیں جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ۷۔اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے دل کو نرم کر لینا ارشاد باری تعالیٰ ہے ((وَخَشَعَتِ اْلأَصْوَاتُ لِلرَّحْمٰنِ فَلاَ تَسْمَعُ اِلَّا ھَمْساً )) [طہ:۱۰۸] ’’اور اللہ رحمن کے سامنے سب آوازیں پست ہو جائیں گی سوائے کھسر پھسر کے تجھے کچھ بھی سنائی نہیں دے گا۔‘‘ امام راغب اصفہانی ؒ فرماتے ہیں کہ جب دل عاجزی کرتا ہے تو اس کے تابع تمام اعضا بھی عاجز وانکسار ہو جاتے ہیں۔امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں کہ تعظیم،محبت یا ذلت سے عاجزی پیدا ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی وانکساری کا اظہار کرنے میں سلف سے عجیب وغریب قسم کے قصے منقول ہیں جو ان کے دلوں کی صفائی پر دلالت کرتے ہیں۔حضرت عبد اللہ بن زبیر خشوع وخضوع کی وجہ سے نماز میں ایسے کھڑے ہوتے تھے جیسے لکڑی کھڑی ہو،اور جب سجدہ کرتے تو چڑیاں ان کی کمر پر آبیٹھتی تھیں جیسے دیوار کا حصہ ہو۔ حضرت علی بن حسین جب وضو کرتے تو ان کا رنگ زرد ہو جاتا،پس ان سے سوال کیا گیا کہ وضو کے وقت آپ کا رنگ کیوں ایسا ہو جاتا ہے؟تو انہوں نے فرمایا:کیا تم جانتے نہیں ہو کہ میں کس کے سامنے کھڑا ہونے کاارادہ کر رہا ہوں۔ ۸۔نزول الہی کے وقت اللہ سے مناجات کرنے، اس کی کلام کی تلاوت کرنے،اس کے سامنے عبودیت کے آداب بجا لانے اور توبہ واستغفار کرنے کے لئے خلوت اور تنہائی اختیار کر لینا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ((تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفاً وَّطَمَعاً وَّمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ))[السجدۃ:۱۶] ’’ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہ
    1 person found this review helpful 👍

  • 4/5 Nabeel I. 4 years ago on Google
    Good place to visit. Not crowded place parking no issue so far.

  • 5/5 Umer T. 4 years ago on Google
    Its so beautiful mosque i like it so much

  • 5/5 Yasir N. 4 years ago on Google
    Beautiful mosque

  • 5/5 Qamar Munir Munir A. 4 months ago on Google
    Shrine of prophet MUSA HIJAAZI


Call +92 321 7170467 Open on Google Maps

Trends



Last updated:

Similar Religious destinations nearby

Last updated:
()