Bhando Qubo ڀانڊو قبو image

Bhando Qubo ڀانڊو قبو

Shrine

👍👍 ڀانڊو قبو ڀانڊو ﻗﺒﻮ ﻫﻲ ﻣﺎڳ ﺭﺗﻴﺪﻳﺮﻱ ﮐﺎﻥ 4 ڪﻠﻮميٽر ﭘﺮﻱ ﺍﺗﺮ ڊﮔﮭﺎﺋﻲ ڦاڪ 270 ’46 ”30 ۽ ﺍﻭڀر ﻭيڪﺮﺍﺋﻲ ڦاڪ 670 ’42 ”00 ڊﮔﺮﻳﻦ ﺗﻲ ﺁﻫﻲ . ﮬﻦ ﺷﺎﻧﺪﺍﺭ ﻗﺒﻲ ﻳﺎ ﻣﻘﺒﺮﻱ ۾ ڪﻴﺮ ﺩﻓﻦ ٿيل ﺁﮬﻲ، ﺍﻥ ﻻﺀِ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺭﻭﺍﻳﺘﻮﻥ ﺁﮬﻦ . ﮬﻦ ﮐﻲ ﮬﻴﻨﺮﻱ ڪﺰﻧﺲ ۽ ﺍﻳﻦ . ﺟﻲ ﻣﺠﻤﺪﺍﺭ ﺑﻪ ڏٺو ﻫﻮ . ﭘﺮ ﺍﮬﻮ ڄاڻاﺋﻲ ﻧﻪ ﺳﮕﮭﻴﺎ ﺗﻪ ﮬﻲ ڪﻨﮭﻦ ﺟﻮ ﻣﻘﺒﺮﻭ ﺁﮬﻲ . ﻗﺮﺑﺎﻥ بگٽ...


Address

Village Bhando Qubo, Rato Dero, Larkana, Sindh, Pakistan

Contact

+92 345 3510486

Rating on Google Maps

5.00 (10 reviews)

Open on Google Maps

Working Hours

  • Saturday: 8 am to 6 pm
  • Sunday: 8 am to 6 pm
  • Monday: 8 am to 6 pm
  • Tuesday: 8 am to 6 pm
  • Wednesday: 8 am to 6 pm
  • Thursday: 8 am to 6 pm
  • Friday: 8 am to 6 pm

Featured Reviews


Reviews are sorted by relevance, prioritizing the most helpful and insightful feedback at the top for easier reference.
  • 5/5 Nisar Balhro S. 6 years ago on Google
    ڀانڊو قبو ڀانڊو ﻗﺒﻮ ﻫﻲ ﻣﺎڳ ﺭﺗﻴﺪﻳﺮﻱ ﮐﺎﻥ 4 ڪﻠﻮميٽر ﭘﺮﻱ ﺍﺗﺮ ڊﮔﮭﺎﺋﻲ ڦاڪ 270 ’46 ”30 ۽ ﺍﻭڀر ﻭيڪﺮﺍﺋﻲ ڦاڪ 670 ’42 ”00 ڊﮔﺮﻳﻦ ﺗﻲ ﺁﻫﻲ . ﮬﻦ ﺷﺎﻧﺪﺍﺭ ﻗﺒﻲ ﻳﺎ ﻣﻘﺒﺮﻱ ۾ ڪﻴﺮ ﺩﻓﻦ ٿيل ﺁﮬﻲ، ﺍﻥ ﻻﺀِ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺭﻭﺍﻳﺘﻮﻥ ﺁﮬﻦ . ﮬﻦ ﮐﻲ ﮬﻴﻨﺮﻱ ڪﺰﻧﺲ ۽ ﺍﻳﻦ . ﺟﻲ ﻣﺠﻤﺪﺍﺭ ﺑﻪ ڏٺو ﻫﻮ . ﭘﺮ ﺍﮬﻮ ڄاڻاﺋﻲ ﻧﻪ ﺳﮕﮭﻴﺎ ﺗﻪ ﮬﻲ ڪﻨﮭﻦ ﺟﻮ ﻣﻘﺒﺮﻭ ﺁﮬﻲ . ﻗﺮﺑﺎﻥ بگٽيﺀَ ﺟﻲ ﭼﻮڻ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﻥ ۾ ﺭﺗﻮ ﺟﻠﺒﺎڻي ﻣﺪﻓﻮﻥ ﺁﮬﻲ، ﭘﺮ ﺍﻥ ﻻﺀِ ڪﻮ چٽو ﺛﺒﻮﺕ ڪﻮﻧﻪ ﺁﮬﻲ . ﮬﻦ ﻭﻗﺖ ﻣﺰﺍﺭ ﺟﻲ ﺣﺎﻟﺖ ﺧﺴﺘﻪ ﺁﮬﻲ . ڀانڊﻱ ﻗﺒﻲ ﺍﻧﺪﺭ ڪﻞ ﺳﺖ ﻗﺒﺮﻭﻥ ﺁﮬﻦ . ﻭڏﻱ ﻗﺒﺮ ﺗﻲ ڏﻳﺌﺎ ٻاﺭﻳﺎ ﻭﻳﻨﺪﺍ ﺁﮬﻦ . ﮬﻲ ﻣﻘﺒﺮﻭ ﻭڏﻱ ﺍﻭﭼﺎﺋﻲﺀَ ﺗﻲ ٺهيل ﺁﮬﻲ . ﮬﻦ ﺩڙﻱ ﺟﻲ ﮐﻮٽاﺋﻲ ﻧﻪ ٿي ﺁﮬﻲ، ﭘﺮ ﺩڙﻱ ﺟﻲ ﺳﻄﺢ ﺗﺎﻥ ﻣﻠﻴﻞ ٺڪﺮﺍٺو ۽ ٻيوﻥ ﺷﻴﻮﻥ ﺍﻥ ﺟﻲ ﻗﺪﺍﻣﺖ ﺗﻲ ﺳﺎﮐﻲ ﺁﻫﻦ. ﻣﻘﺒﺮﻭ ﭼﻮﺭﺱ ﺭکيل ﺁﮬﻲ، ﻣﺎﭖ ۾ 5x5 ميٽر ۽ ﺍﻭﭼﺎﺋﻲﺀَ ۾ 10 ميٽر ﺁﮬﻲ . ﺍڏﺍﻭﺕ ۾ پڪﻴﻮﻥ ﺳﺮﻭﻥ، ﮔﭻ ﮔﺎﺭﻭ ۽ ڪﺎﺷﻲﺀَ ﺟﻮﻥ ﺳﺮﻭﻥ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ٿيل ﺁﮬﻦ . ڇت ۽ ﮔﻨﺒﺬ ﺟﻲ ﻭﭺ ﺗﻲ ﮔﻨﺒﺬ - ﮘﭻ ﻭڏﻭ ۽ ﻭيڪرﻭ ﺁﮬﻲ. ﺍﻥ ۾ ﮬﺮ ﭘﺎﺳﻲ ﻭﻧﮕﻦ ﺳﺎﻥ ﮬﻮﺍﺋﻮﮢﺎ ( ﻫﻮﺍﺩﺍﺭ ﺩﺭﻳﻮﻥ ) ڪﮃﻳﻞ ﺁﮬﻦ . ﮔﻨﺒﺬ ﺍﺑﺘﻲ ﮔﻮﻝ ﭘﻴﺎﻟﻲ ﻭﺍﻧﮕﺮ ﺁﻫﻲ، مٿاﻥ ﻓﺎﻧﻮﺱ ۽ ﻓﺎﻧﻮﺱ ۾ ﺟﺎﺭﺍ ٺهيل ﺁﮬﻦ . ﻣﻘﺒﺮﻱ ﺟﻲ ﺣﺎﻟﺖ ﺯﺑﻮﻥ ﺁﮬﻲ .
    10 people found this review helpful 👍

  • 5/5 Wasaib E. 4 years ago on Google
    عالمی یوم سیاحت 2019 لاہور تا کراچی بائیک ریلی 21 تا 30 ستمبر 2019 زیر اہتمام: کراس روٹ کلب: قسط 11 24 ستمبر 2019 "بھانڈو جو قبو" رتو خان جلبانی اور 2800 سال قدیم ثقافت کا مدفن: جیسا کہ گزشتہ قسط میں بیان کیا کہ بوجوہ ٹائر پنکچر میں شکارپور سے نکلتے ہوۓ بائیکرز کے قافلے سے جدا ہوگیا تھا۔ بائیک ریلی کے شرکا نے شکارپور شہر سے نکل کر ناشتہ کرنا تھا لیکن انکا ارادہ بدل گیا اور شہر میں ہی ناشتہ کرنے بیٹھ گۓ۔ یہاں میں انکو انڈس ہائ وے کو ہوٹلوں پر ڈھونڈتا ڈھونڈتا چالیس کلومیٹر آگے رتو ڈیرو تک پہنچ گیا۔ رتو ڈیرہ سے کچھ پہلے بائیں جانب بلند ٹیلہ پر ایک مقبرہ نظر آیا۔ ایک پگڈنڈی نما راستہ اوپر جاتا دکھائ دیا۔ بائیک اوپر لے گیا اور باہر سے ہی کچھ تصاویر بنائیں کیونکہ مقبرے کے دروازے کو تالہ لگا ہوا تھا۔ ہمارے جانے کے بعد کراس روٹ کلب کا باقی قافلہ بھی اس مقام پر آیا جنکی تصاویر بھی اس پوسٹ میں شامل ہیں۔ اس وقت تو یہ ہمارے لیے نامعلوم مقبرہ تھا البتہ بعد ازاں فیسبک دوست آثار قدیمہ کے محقق جناب شیخ جاوید علی سندھی نے اس مقبرے کی تاریخی حیثیت سے آگاہ کیا۔ یہ رتو خان جلبانی کا مقبرہ ہے۔ رتو خان نے اٹھارویں صدی کے آغاز میں رتو ڈیرو آباد کیا۔ رتو خان جلںبانی، کلہوڑو دور حکومت میں ایک جنگ میں شہید ہوۓ، اور سر تن سے جدا کر دیا گیا۔ حملہ آور سر اپنے ساتھ لے گۓ۔ سربریدہ جسم کو مقامی لوگ "بھانڈا" کہتے ہیں اس مناسبت سے یہ مقبرہ 'بھانڈو جو قبو" کے نام سے مشہور ہے یعنی سربریدہ میت کا مقبرہ۔ ہینری کزنز کی کتاب انٹیکس آف سندھ کے مطابق یہ مقبرہ 1740ء میں تعمیر ہوا۔ بھانڈو جو قبو کے مقام پر صرف رتو خان جلبانی کا مزار ہی نہیں بلکہ یہ ایک قدیم تہذیب کا مدفن بھی ہے۔ جس ٹیلہ پر یہ مقبرہ واقع ہے وہاں سے خطہ سندھ کی ایک قدیم تہذیب کے آثار بھی ملے ہیں۔ 1998 میں شاہراہ انڈس کی تعمیر کے دوران ہائ وے کے اہلکاروں نے اس چار سو فٹ چوڑے ٹیلے کی کھدائ کی تو یہاں سے قدیم اشیاء و آثار قدیمہ دریافت ہوئیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کی تحقیق کے مطابق یہ آثار قدیمہ موہنجوڈارو سے بھی قدیم ہے اور اس کی کھدائ سے ملنے والی اشیاء و نوادرات کوٹ ڈیجی کی ثقافت سے مشابہت رکھتی ہیں جو کہ 2800 سال قبل مسیح دور کی ہے۔ شاہ لطیف یونی ورسٹی کے شعبہ آثاریات کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محی الدین ویسار کے مطابق ’’بھانڈو جو قبو‘‘ سے نکالی گئی کچھ دستکاریاں اور برتن وغیرہ پر ویسے ہی نقش و نگار بنے ہوئے تھے جو موہنجوڈارو سے دریافت شدہ دستکاریوں پر موجود تھے۔ ’’بھانڈو جو قبو‘‘ سے دریافت ہونے والی دستکاریوں میں مٹی کے شکستہ ظروف، جانوروں کی ہڈیاں، سنگی باٹ اور کوئلہ وغیرہ شامل ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کو آتش دانوں کی باقیات بھی ملیں۔ ایک عالمی جریدے میں مضمون شائع ہونے کے بعد دنیا بھر سے ماہرین آثار قدیمہ نے تحقیق کے لیے خیرپور یونی ورسٹی سے رابطہ کیا۔ چنانچہ 21 سال کے بعد اس مقام پر یونی ورسٹی آف بارسلونا اور ٹوکیو کی میجی یونی ورسٹی کے 5 ماہرین آثار قدیمہ کی مدد سے کھدائی کا عمل دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔ اس ٹیم میں غیر ملکی ماہرین کے علاوہ خود ڈاکٹر ویسار اور ڈاکٹر قاصد ملاح بھی شامل ہیں۔ تحقیقی ٹیم 4 میٹر کی گہرائی تک کھدائی کر چکی ہے۔ یہاں سے نکالی گئی ہڈیاں اور کوئلے کو ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کے لیے اسپین بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ اس مقام کی صحیح عمر کا بالکل درست تعین ہوسکے۔ ڈاکٹر سید مزمل حسین وسیب ایکسپلورر کراس روٹ کلب، ملتان۔
    5 people found this review helpful 👍

  • 5/5 Aziz S. 4 years ago on Google
    The door is closed to view from inside. This is on hill.
    3 people found this review helpful 👍

  • 5/5 Hajan M. 6 years ago on Google
    Old and historical place
    2 people found this review helpful 👍

  • 5/5 Mohammad Shuaib J. 1 year ago on Google
    it is very old and historical shrine of human body without head... i know about history ...
    1 person found this review helpful 👍

  • 5/5 Hidayatullah M. 5 years ago on Google
    This is one of the oldest and historical tomb situated on the edge larkana Ratodero Road,
    1 person found this review helpful 👍

  • 5/5 Muhammad Aslam S. 1 year ago on Google
    Good place
    1 person found this review helpful 👍

  • 5/5 Najam U D. 1 year ago on Google
    Unknown historical and ancient is the tomb of a warrior.


Similar Shrines nearby

Last updated:
()